کون سے دن تری یاد اے بت سفاک نہیں
Appearance
کون سے دن تری یاد اے بت سفاک نہیں
کون سی شب ہے کہ خنجر سے جگر چاک نہیں
لطف قاتل میں تامل نہیں پر کیا کیجے
سر شوریدہ مرا قابل فتراک نہیں
تجھ پر اے دلبر عالم جو ہر اک مرتا ہے
اس لیے مرنے سے میرے کوئی غم ناک نہیں
دل ہوا پاک تو پھر کون نظر کرتا ہے
اور دل پاک نہیں ہے تو نظر پاک نہیں
علم اور جہل میں کچھ فرق نہ ہو کیا معنی
ہم بھی بیباک ہیں پر غیر سے بیباک نہیں
قیس کو فضل تقدم ہے وگرنہ یاں کیا
سر شوریدہ نہیں یا جگر چاک نہیں
ماسوا اللہ نہ رہے شیفتہؔ ہرگز دل میں
خسروی کاخ سزائے خس و خاشاک نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |