Jump to content

کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی

From Wikisource
کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی
by میر تقی میر
315313کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئیمیر تقی میر

کچھ موج ہوا پیچاں اے میرؔ نظر آئی
شاید کہ بہار آئی زنجیر نظر آئی

دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے
جو شکل نظر آئی تصویر نظر آئی

مغرور بہت تھے ہم آنسو کی سرایت پر
سو صبح کے ہونے کو تاثیر نظر آئی

گل بار کرے ہے گا اسباب سفر شاید
غنچے کی طرح بلبل دلگیر نظر آئی

اس کی تو دل آزاری بے ہیچ ہی تھی یارو
کچھ تم کو ہماری بھی تقصیر نظر آئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.