کہاں ہے وہ گل خنداں ہمیں نہیں معلوم
Appearance
کہاں ہے وہ گل خنداں ہمیں نہیں معلوم
نہ پوچھ بلبل نالاں ہمیں نہیں معلوم
فراق ہی میں بسر ہو گئی ہماری عمر
ہے کون وصل سے شاداں ہمیں نہیں معلوم
ہمیں تو ایک صدائے جرس ہی آتی ہے
ہوا ہے کون ہدیٰ خواں ہمیں نہیں معلوم
تلاش خضر طریقت ہے اس لئے سالک
کہاں ہے چشمۂ حیواں ہمیں نہیں معلوم
تلاش یار میں ساقیؔ ہوئے ہیں سر گرداں
کہاں ہے منزل جاناں ہمیں نہیں معلوم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |