کہتی ہے نماز صبح کی بانگ
Appearance
کہتی ہے نماز صبح کی بانگ
اٹھ صبح ہوئی ہے کچھ دعا مانگ
دیکھا میں چہار دانگ عالم
پر ہاتھ لگا نہ کچھ بھی اک دانگ
سیمیں بدن اس کا چاندنی میں
ڈرتا ہوں پگھل نہ جاوے جوں رانگ
ٹوٹا جو ہمارا شیشۂ دل
پہنچے گی فلک تک اس کی گلبانگ
بہروپ ہے یہ جہاں کہ جس میں
ہر روز نیا بنے ہے اک سانگ
کرتا ہوں سوال جس کے در پر
آتی ہے یہی صدا کہ پھر مانگ
دلی میں پڑیں نہ کیوں کے ڈاکے
چوروں کی ہر ایک گھر میں ہے تھانگ
اے شوخ یہ خون مصحفیؔ ہے
چل بچ کے نہ آتے جاتے یوں لانگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |