کیا برابر کا محبت میں اثر ہوتا ہے
Appearance
کیا برابر کا محبت میں اثر ہوتا ہے
دل ادھر ہوتا ہے ظالم نہ ادھر ہوتا ہے
ہم نے کیا کچھ نہ کیا دیدۂ دل کی خاطر
لوگ کہتے ہیں دعاؤں میں اثر ہوتا ہے
دل تو یوں دل سے ملایا کہ نہ رکھا میرا
اب نظر کے لیے کیا حکم نظر ہوتا ہے
میں گنہ گار جنوں میں نے یہ مانا لیکن
کچھ ادھر سے بھی تقاضائے نظر ہوتا ہے
کون دیکھے اسے بیتاب محبت اے دل
تو وہ نالے ہی نہ کر جن میں اثر ہوتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |