Jump to content

کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین

From Wikisource
کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین
by سراج اورنگ آبادی
294458کیا بلا سحر ہیں سجن کے نینسراج اورنگ آبادی

کیا بلا سحر ہیں سجن کے نین
ہے خجل جس انگے ہرن کے نین

مجھ پہ کرتے ہیں یار کا جادو
اس ستم گار سحر فن کے نین

گردش مے سوں آج فارغ ہے
جن نے دیکھے ہیں خوش نین کے نین

آرزو میں تری اے نور نظر
منتظر ہوں کھلے ہیں من کے نین

شور ڈالے ہیں سارے عالم میں
دلبر شکریں سخن کے نین

گل نرگس اگر نہیں دیکھا
دیکھ یکبار گل بدن کے نین

کیوں نہ ہوئے ہجر بے خبر سوں سراجؔ
ہوش کھوتے ہیں من ہرن کے نین


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.