کیا غم نے سرایت بے نہایت
Appearance
کیا غم نے سرایت بے نہایت
کروں کس سیں شکایت بے نہایت
ہمارے قتل پر مفتی نے غم کے
نکالا ہے روایت بے نہایت
تو اپنے غمزۂ خونیں کی ظالم
عبث مت کر حمایت بے نہایت
ترے رخ پر ہجوم خال و خط نئیں
کہ ہیں مصحف میں آیت بے نہایت
کیا ہے عشق کے ہادی نے مجھ کوں
محبت کی ہدایت بے نہایت
شکر لب نے نگاہ دلبری سیں
کیا مجھ پر عنایت بے نہایت
سراجؔ اب داستان شوق بس کر
کہ بے جا ہے حکایت بے نہایت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |