کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ
Appearance
کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ
دل لیں ہیں یوں کہ ہرگز ہوتی نہیں ہے آہٹ
ہم عاشقوں کو مرتے کیا دیر کچھ لگے ہے
چٹ جن نے دل پہ کھائی وہ ہو گیا ہے چٹ پٹ
دل ہے جدھر کو اودھر کچھ آگ سی لگی تھی
اس پہلو ہم جو لیٹے جل جل گئی ہے کروٹ
کلیوں کو تو نے چٹ چٹ اے باغباں جو توڑا
بلبل کے دل جگر کو ظالم لگی ہے کیا چٹ
جی ہی ہٹے نہ میرا تو اس کو کیا کروں میں
ہر چند بیٹھتا ہوں مجلس میں اس سے ہٹ ہٹ
دیتی ہے طول بلبل کیا نالہ و فغاں کو
دل کے الجھنے سے ہیں یہ عاشقوں کی پھٹ پھٹ
مردے نہ تھے ہم ایسے دریا پہ جب تھا تکیہ
اس گھاٹ گاہ و بیگہ رہنے لگا تھا جمگھٹ
رک رک کے دل ہمارا بے تاب کیوں نہ ہووے
کثرت سے درد و غم کی رہتا ہے اس پہ جھرمٹ
شب میرؔ سے ملے ہم اک وہم رہ گیا ہے
اس کے خیال مو میں اب تو گیا بہت لٹ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |