کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا
Appearance
کیا کرے گی یہ تری کاکل پیماں میرا
حال کچھ اس سے بھی افزوں ہے پریشاں میرا
پاس آنے بھی نہ دیوے کبھو پروانے کو
دیکھ لے حال اگر شمع فروزاں میرا
جی میں ہے دیکھیے مر کر بھی کہ کیا ہوتا ہے
جیتے جی تک تو نہ نکلا کوئی ارماں میرا
شکر صد شکر کہ تم آئے ہو میرے گھر میں
آج آباد ہوا خانۂ ویراں میرا
رخ جاناں کا جو رہتا ہے تصور عارفؔ
کوکب بخت ہے یہ دیدۂ حیراں میرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |