کیا ہوا گر شیخ یارو حاجی الحرمین ہے
Appearance
کیا ہوا گر شیخ یارو حاجی الحرمین ہے
طوف دل کا حق میں اس کے دین فرض عین ہے
رات دن جاری ہیں کچھ پیدا نہیں ان کا کنار
میرے چشموں کا دو آبا مجمع البحرین ہے
غیر جاوے اس کے گھر اور وہ نہ آوے گھر مرے
دونوں باتیں دوستاں حق میں مرے خبرین ہے
وقت فرصت دے تو مل بیٹھیں کہیں باہم دو دم
ایک مدت سے دلوں میں حسرت طرفین ہے
آؤ اے ساقی شتابی آ کے شمع بزم ہو
ساری مجلس انتظاری میں تری بے چین ہے
دو قرن گزرے اسی فکر سخن میں روز و شب
ریختے کے فن میں حاتمؔ آج ذوالقرنین ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |