Jump to content

کیسا چمن اسیری میں کس کو ادھر خیال

From Wikisource
کیسا چمن اسیری میں کس کو ادھر خیال
by میر تقی میر
315510کیسا چمن اسیری میں کس کو ادھر خیالمیر تقی میر

کیسا چمن اسیری میں کس کو ادھر خیال
پرواز خواب ہو گئی ہے بال و پر خیال

مشکل ہے مٹ گئے ہوئے نقشوں کی پھر نمود
جو صورتیں بگڑ گئیں ان کا نہ کر خیال

مو کو عبث ہے تاب کلی یوں ہی تنگ ہے
اس کا دہن ہے وہم و گمان و کمر خیال

رخسار پر ہمارے ڈھلکنے کو اشک کے
دیکھے ہے جو کوئی سو کرے ہے گہر خیال

کس کو دماغ شعر و سخن ضعف میں کہ میرؔ
اپنا رہے ہے اب تو ہمیں بیشتر خیال


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.