Jump to content

کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں

From Wikisource
کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں
by یاس یگانہ چنگیزی
318429کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیںیاس یگانہ چنگیزی

کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں
دیکھتے ہی دیکھتے گرد پریشاں ہو گئیں

شغل مے کب تک یہ ساقی آنکھیں جھک آئیں بہت
رات بھیگی اور زلفیں بھی پریشاں ہو گئیں

پھرتی ہیں آنکھوں میں ساقی شب کی وہ کیفیتیں
دیکھتے ہی دیکھتے خواب پریشاں ہو گئیں

طاقت مجنوں کجا نظارۂ لیلی کجا
پردۂ محمل اٹھا اور آنکھیں حیراں ہو گئیں

عرصۂ قید حیات اب وحشیوں پر تنگ ہے
چار دیوار عناصر مل کے زنداں ہو گئیں

راس آئی ہے نہ آئے گی زمانے کی ہوا
یاسؔ کیا کیا صحبتیں گرد پریشاں ہو گئیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.