کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں
Appearance
کیسی کیسی بستیاں دو دن میں ویراں ہو گئیں
دیکھتے ہی دیکھتے گرد پریشاں ہو گئیں
شغل مے کب تک یہ ساقی آنکھیں جھک آئیں بہت
رات بھیگی اور زلفیں بھی پریشاں ہو گئیں
پھرتی ہیں آنکھوں میں ساقی شب کی وہ کیفیتیں
دیکھتے ہی دیکھتے خواب پریشاں ہو گئیں
طاقت مجنوں کجا نظارۂ لیلی کجا
پردۂ محمل اٹھا اور آنکھیں حیراں ہو گئیں
عرصۂ قید حیات اب وحشیوں پر تنگ ہے
چار دیوار عناصر مل کے زنداں ہو گئیں
راس آئی ہے نہ آئے گی زمانے کی ہوا
یاسؔ کیا کیا صحبتیں گرد پریشاں ہو گئیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |