کیوں آئینے میں دیکھا تو نے جمال اپنا
Appearance
کیوں آئینے میں دیکھا تو نے جمال اپنا
دیکھا تو خیر دیکھا پر دل سنبھال اپنا
اس کا ہو جب تصور کب ہو خیال اپنا
کیسی مصیبت اپنی کیسا خیال اپنا
کھویا غم رفاقت دیکھو کمال اپنا
بہکا دیا ہے سب کو دکھلا کے حال اپنا
بن دیکھے تیری صورت جینا وبال اپنا
بن آئے تیرے ظالم مرنا محال اپنا
خرمن تو دیکھ لیتے بجلی بلا سے گرتی
ہوتا تھا کھیت عارفؔ یوں پائمال اپنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |