کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے
Appearance
کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے
مر کہا تو نے مرحبا میں نے
کیوں صراحی مے کو دے پٹکا
تو نے توڑا یا بے وفا میں نے
ناتوانی میں یہ توانائی
دل کو تجھ سے اٹھا دیا میں نے
دے کے یہ تجھ کو یہ لیا کہ دیا
گوہر بے بہا لیا میں نے
کیوں خم مے کو محتسب توڑا
کیا کیا میں نے کیا کیا میں نے
کیوں نہ رک رک کے آئے دم میرا
تجھ کو دیکھا رکا رکا میں نے
گل ہزاروں میں شمع عیش احساںؔ
جیسے اس گل کو دل دیا میں نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |