کیوں مرا حال قصہ خواں سے سنو
Appearance
کیوں مرا حال قصہ خواں سے سنو
یہ کہانی مری زباں سے سنو
غم ہی غم ہے مرے فسانے میں
دکھ ہی دکھ ہے اسے جہاں سے سنو
مجھ سے پوچھو تم اپنے جی کا حال
راز کی بات راز داں سے سنو
غم مرے دل میں تم ہو پردے میں
سچ تو ہے تم اسے کہاں سے سنو
چھپ گیا ہے فسانۂ بیخودؔ
کبھی تم بھی تو قصہ خواں سے سنو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |