Jump to content

کیوں کہتے ہو کیا میری جفا کو نہیں دیکھا

From Wikisource
کیوں کہتے ہو کیا میری جفا کو نہیں دیکھا
by منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
317615کیوں کہتے ہو کیا میری جفا کو نہیں دیکھامنشی نوبت رائے نظر لکھنوی

کیوں کہتے ہو کیا میری جفا کو نہیں دیکھا
آتے ہوئے کہہ کہہ کے قضا کو نہیں دیکھا

آئینۂ کونین ہیں دونوں مری آنکھیں
تم کو نہیں دیکھا کہ خدا کو نہیں دیکھا

دیکھے تو کوئی تیز روی عمر رواں کی
پھر کر کبھی نقش کف پا کو نہیں دیکھا

ہر خار سے یوں پوچھتی ہے دشت میں لیلیٰ
تم نے تو کسی آبلہ پا کو نہیں دیکھا

کس غش پہ تمہیں ناز ہے اے حضرت موسیٰ
ان کی نگۂ ہوشربا کو نہیں دیکھا

آئینۂ وحدت ہے دل صاف ہمارا
کس بت میں نظر شان خدا کو نہیں دیکھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.