گرائیں گی یہ بجلی جس طرف ان کا گزر ہوگا
Appearance
گرائیں گی یہ بجلی جس طرف ان کا گزر ہوگا
مری آہوں میں بھی ان کی نگاہوں کا اثر ہوگا
نہ سننا تم یہ ٹکڑے ہیں مرے افسانۂ غم کے
مری جاں ٹکڑے ٹکڑے سننے والوں کا جگر ہوگا
بتا دے اے فلک ایسی بھی کوئی رات آئے گی
مری آغوش میں وہ ہوں گے ہالے میں قمر ہوگا
تلاش چارہ گر میں عمر اپنی مفت کیوں کھوتا
خبر کیا تھی کہ درد دل مرا خود چارہ گر ہوگا
یہ صفدرؔ کہہ رہی ہے عشق میں وارفتگی میری
مٹا لو پہلے گھر اپنا تو ان کے دل میں گھر ہوگا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |