گرچہ کچھ رنگ اس کا کالا ہے
Appearance
گرچہ کچھ رنگ اس کا کالا ہے
میرا محبوب ہے نرالا ہے
تجھ کو ملتا ہے خوب وائٹ میٹ
تیری آنکھوں میں جو اجالا ہے
جو اکڑتا مثال سرو رہے
ایسے افسر کا بول بالا ہے
جس کو رشوت کی رہ گزر کہیے
ہم نے وہ راستہ نکالا ہے
چیونٹیوں کی طرح ہیں چمٹی ہوئی
تیری یادوں نے مار ڈالا ہے
تم جو بیٹھی ہو ساس کے نزدیک
زلزلہ کوئی آنے والا ہے
چھپ کے اپنی بہن سے مل جائے
میرا عظمت وہی تو سالا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |