گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے
Appearance
گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے
دل دار تو ہوا تو دل آزار کون ہے
نالاں ہوں مدتوں سے ترے سایہ کے تلے
پوچھا نہ یہ کبھو پس دیوار کون ہے
ہر شب شراب خوار ہر اک دن سیاہ ہے
آشفتہ زلف و لٹپٹی دستار کون ہے
ہر آن دیکھتا ہوں میں اپنے صنم کو شیخ
تیرے خدا کا طالب دیدار کون ہے
سوداؔ کو جرم عشق سے کرتے ہیں آج قتل
پہچانتا ہے تو یہ گنہ گار کون ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |