گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا
Appearance
گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے نے خدا کو نہیں دیکھا
رہبر سے غرض کیا ہے جو منزل نظر آئے
کعبے میں کہے قبلہ نما کو نہیں دیکھا
جس شکل سے ہنستے ہیں مرے حال پہ احباب
روتے ہوئے یوں اہل عزا کو نہیں دیکھا
اتنا تو بتا دے مجھے اے ناصح مشفق
دیکھا ہے کہ اس ماہ لقا کو نہیں دیکھا
جب داغؔ کو ڈھونڈھا کسی بت خانے میں پایا
گھر میں کبھی اس مرد خدا کو نہیں دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |