گل کو محبوب ہم قیاس کیا
Appearance
گل کو محبوب ہم قیاس کیا
فرق نکلا بہت جو پاس کیا
دل نے ہم کو مثال آئینہ
ایک عالم کا روشناس کیا
کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اس بن
شوق نے ہم کو بے حواس کیا
عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے
قیس کی آبرو کا پاس کیا
دور سے چرخ کے نکل نہ سکے
ضعف نے ہم کو مورطاس کیا
صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی
کیا پتنگے نے التماس کیا
تجھ سے کیا کیا توقعیں تھیں ہمیں
سو ترے ظلم نے نراس کیا
ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں
میرؔ کو تم عبث اداس کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |