گو سدھ نہیں اس شوخ ستم گر نے سنبھالی
Appearance
گو سدھ نہیں اس شوخ ستم گر نے سنبھالی
تس پر بھی کوئی بات ادا سے نہیں خالی
کچھ ہوش نہیں مجھ میں رہا جب سے پلائی
اس نرگس مخمور کی ساقی نے پیالی
شبنم کے عرق میں ہوا خجلت سیتی گل تر
دیکھی جو لب لعل کی اس شوخ کے لالی
وے غیر ہی ہیں جن کی ہر اک بات ہو سنتے
ہم نے تو جو کچھ عرض کی سو سنتے ہی ٹالی
توصیف کوئی کر سکے کیا اے شہ عالمؔ
رتبہ ہے تیرے شعر کا گفتار سے عالی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |