Jump to content

ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو

From Wikisource
ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو
by آرزو لکھنوی
318274ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہوآرزو لکھنوی

ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو
اور یوں ہو کہ دیدار اگر ہو تو ابھی ہو

تقدیر سے ڈرتا ہوں کہ پھر مت نہ پلٹ جائے
تم دل کے خریدار اگر ہو تو ابھی ہو

دیدار کو کل کہہ کے قیامت پہ وہ ٹالیں
اور شوق کا اصرار اگر ہو تو ابھی ہو

بدلا ہوا ہر عہد نیا لاتا ہے پیغام
یہ کیا کہ ہر اقرار اگر ہو تو ابھی ہو

آ لینے تو دو آرزوؔ آزار میں لذت
تم نام سے بیزار اگر ہو تو ابھی ہو


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.