ہرگز نہ مرے محرم ہمراز ہوئے تم
Appearance
ہرگز نہ مرے محرم ہمراز ہوئے تم
آئینے میں اپنے ہی نظر باز ہوئے تم
شکوہ نہ مجھے غیر سے نے یار کی خو سے
دشمن مرے اے طالع ناساز ہوئے تم
خمیازہ کشان مے الفت کی بن آئی
مے پی کے جو کل مست سر انداز ہوئے تم
میں تم کو نہ کہتا تھا کہ آئینہ نہ دیکھو
آخر ہدف چشم فسوں ساز ہوئے تم
دکھ پہنچے جو کچھ تم کو تمہاری یہ سزا ہے
کیوں اس کے ہوسؔ عاشق جانباز ہوئے تم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |