ہر تبسم کو چمن میں گریہ ساماں دیکھ کر
Appearance
ہر تبسم کو چمن میں گریہ ساماں دیکھ کر
جی لرز جاتا ہے ان غنچوں کو خنداں دیکھ کر
آخر آخر ہوش ہی وحشت بھی تھا حیرت بھی تھا
دل کو عالم آفریں صحرا بداماں دیکھ کر
شیوہ اپنا غم پرستی قبلہ اپنا خاک دل
روح غم کو پیکر خاکی میں انساں دیکھ کر
ہر تسلی سے سوا ہوتی گئی دل کی تڑپ
درد کچھ سے کچھ ہوا سامان درماں دیکھ کر
اس کو انعام خودی اور اس پر لطف بے خودی
وہ کرم کرتے ہیں ظرف اہل عرفاں دیکھ کر
معنی صورت میں ہم نے تیری صورت دیکھ لی
تیری قدرت دیکھ لی انساں کو انساں دیکھ کر
قبر فانیؔ پر میں وہ برچیدہ دامن اے نسیم
منتشر کر خاک لیکن ان کا داماں دیکھ کر
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |