Jump to content

ہر زخم جگر کھایا ہے دل پر تن کر

From Wikisource
ہر زخم جگر کھایا ہے دل پر تن کر
by قلق میرٹھی
317069ہر زخم جگر کھایا ہے دل پر تن کرقلق میرٹھی

ہر زخم جگر کھایا ہے دل پر تن کر
چھلنی کہ ہوا شکل کلیجا چھن کر
پھر دیدۂ وحشی سے نظر ملتی ہے
اب خاک مری اڑتی ہے ہرنی بن کر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.