ہر زخم جگر کھایا ہے دل پر تن کر
Appearance
ہر زخم جگر کھایا ہے دل پر تن کر
چھلنی کہ ہوا شکل کلیجا چھن کر
پھر دیدۂ وحشی سے نظر ملتی ہے
اب خاک مری اڑتی ہے ہرنی بن کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |