Jump to content

ہر چند بھرے دل میں ہیں لاکھوں ہی گلے پر

From Wikisource
ہر چند بھرے دل میں ہیں لاکھوں ہی گلے پر
by شیخ قلندر بخش جرات
296728ہر چند بھرے دل میں ہیں لاکھوں ہی گلے پرشیخ قلندر بخش جرات

ہر چند بھرے دل میں ہیں لاکھوں ہی گلے پر
کیا کہئے کہ کھلتا نہیں منہ وقت ملے پر

بے درد وہ ایسا ہے کہ مرہم کی جگہ ہائے
چھڑکے ہے نمک میرے ہر اک زخم چھلے پر

تا دل کو نہ واشد ہو تو کیا لطف ملے ہائے
کھلتی ہے جو بو غنچۂ گل کی تو کھلے پر

مشہور جوانی میں ہو وہ کیوں نہ جگت باز
میلان طبیعت تھا لڑکپن سے ضلے پر

ہم گلشن حیرت میں ہیں پرواز کہاں کی
جوں بلبل تصویر کبھی ٹک نہ ہلے پر

سن وصف دہن دیجئے کچھ منہ سے پیارے
مجھ شاعر مفلس کی ہے گزران صلے پر

کس منہ سے بیاں کیجئے وہ لطف کہ جرأتؔ
دشنام جو واں ملتی ہیں ٹک آنکھ ملے پر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.