ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ
Appearance
ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ
یہیں کھنچ کر چلی آئے گی منزل دیکھتے جاؤ
وفا آموز ہے رشک شہادت آج مقتل میں
ہزاروں ہوں گے بسمل گرد بسمل دیکھتے جاؤ
دم آخر ہے ٹھہرو کرب خود تسکین بنتا ہے
ہوئی جاتی ہے اب آسان مشکل دیکھتے جاؤ
جن آنکھوں سے ابھی تصویر راحت تم نے دیکھی ہے
انہیں آنکھوں سے خون حسرت دل دیکھتے جاؤ
دلم شد خون خوں شد اشک اشک از دیدہ بیروں شد
محبت کا ثمر الفت کا حاصل دیکھتے جاؤ
تمہیں دشمن سمجھ کر بھی تمہیں پر جان دیتا ہوں
مری ہمت مری جرأت مرا دل دیکھتے جاؤ
کوئی بد ظن نہ ہو اور خاتمہ با لخیر ہو جائے
بہ انداز تغافل سوئے بسمل دیکھتے جاؤ
نہ گم کر دے کہیں وارفتگی اے قافلہ والو
مجھے ہر گام پر منزل بمنزل دیکھتے جاؤ
انہیں بے چین کر دیں گی فلک کو بھی جلا دیں گی
منیرؔ آہوں کا اپنی زعم باطل دیکھتے جاؤ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |