ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے
Appearance
ہم آپ کو تو عشق میں برباد کریں گے
تاثیر وفا پر تجھے کیا یاد کریں گے
یاں سخت دلوں میں نہیں ہم دم کوئی اپنا
جا کوہ میں فرہاد کو فریاد کریں گے
محروم نہ رکھے گا ہمیں عشق بتاں سے
گو داد نہ دیں کشتۂ بیداد کریں گے
اے دور فلک مجھ کو قسم سر کی ہے اپنے
ہم شاد کبھی یہ دل ناشاد کریں گے
گر سلسلۂ عشق میں فرزند خلف ہیں
ہم خانہ خرابی کا گھر آباد کریں گے
کب پیروی قیس کریں عشق و جنوں میں
اس فن میں کچھ اپنا ہی ہم ایجاد کریں گے
ہو حلقہ بگوش آہ و فغاں کا مری مجنوں
جب کان پکڑ یاد ہم استاد کریں گے
حسرتؔ یوں ہی آخر ہوئی یہ فصل بھی گل کی
کب کنج قفس سے ہمیں آزاد کریں گے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |