Jump to content

ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیر

From Wikisource
ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیر
by نظیر اکبر آبادی
294853ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیرنظیر اکبر آبادی

ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیر
رک بیٹھے تو ہیں ولے کریں کیا تقریر
دل ہاتھ سے جاتا ہے بغیر اس سے ملے
اب جو نہ پڑیں پاؤں تو پھر کیا تدبیر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.