ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
Appearance
ہم بھی پئیں تمہیں بھی پلائیں تمام رات
جاگیں تمام رات جگائیں تمام رات
ان کی جفائیں یاد دلائیں تمام رات
وہ دن بھی ہو کہ ان کو ستائیں تمام رات
زاہد جو اپنے روزے سے تھوڑا ثواب دے
میکش اسے شراب پلائیں تمام رات
اے قیس بیقرار ہے کچھ کوہ کن کی روح
آتی ہیں بے ستوں سے صدائیں تمام رات
تا صبح میکدے سے رہی بوتلوں کی مانگ
برسیں کہاں یہ کالی گھٹائیں تمام رات
خلوت ہے بے حجاب ہیں وہ جل رہی ہے شمع
اچھا ہے اس کو اور جلائیں تمام رات
شب بھر رہے کسی سے ہم آغوشیوں کے لطف
ہوتی رہیں قبول دعائیں تمام رات
دابے رہی پروں سے نشیمن کو رات بھر
کیا کیا چلی ہیں تیز ہوائیں تمام رات
کاٹا ہے سانپ نے ہمیں سونے بھی دو ریاضؔ
ان گیسوؤں کی لی ہیں بلائیں تمام رات
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |