ہم سے وارفتہ الفت ہیں بہت کم پیدا
Appearance
ہم سے وارفتہ الفت ہیں بہت کم پیدا
ہاتھ سے کھو نہ ہمیں ہوں گے نہ پھر ہم پیدا
التیام اس کا جو ہے لطف بتاں پر موقوف
زخم دل کا مرے ہوتا نہیں مرہم پیدا
بد نہ کہہ بد کو کہ صناع بد و نیک ہے ایک
خار و گل ہوتے ہیں اک شاخ سے باہم پیدا
نہیں ابرو ترے رخسار کے سجدے کے لیے
عکس انگشت شہادت نے کیا خم پیدا
میں بھی ہوں باعث ایجاد ہوسؔ اک شے کا
میری خاطر مرے خالق نے کیا غم پیدا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |