ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص
Appearance
ہم سے کر تو کہ یا نہ کر اخلاص
ہم کو ہے تجھ سے یار پر اخلاص
اپنے مخلص کی بات کا ہرگز
مت برا مان ہے اگر اخلاص
میرے اور اس کے کیونکہ صحبت ہو
پنبہ سے کب رکھے شرر اخلاص
خون ہو کر بھی تیری طرف بہے
تجھ سے رکھے تھے دل جگر اخلاص
ہے غنیمت رہے جو کوئی دن
ہم میں اور اس میں یک دگر اخلاص
وہ نہیں وقت اب کہ ہر یک میں
دیکھتے تھے جدھر تدھر اخلاص
اس زمانہ میں اے حسنؔ مت پوچھ
ہے محبت کہاں کدھر اخلاص
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |