ہم میں بھی اور انہوں میں پہلے جو یاریاں تھیں
Appearance
ہم میں بھی اور انہوں میں پہلے جو یاریاں تھیں
دونوں دلوں میں کیا کیا امیدواریاں تھیں
وہ منتظر کہ آویں ہم پر تپش کہ جاویں
اس ڈھب کی ہر دو جانب بے اختیاریاں تھیں
نہ ضبط ہے نگہ کا نہ رک سکے نظارہ
کیا شوق ورزیاں تھیں کیا بے قراریاں تھیں
اٹھنے میں بیٹھنے میں ہنسنے میں بولنے میں
کچھ بے شعوریاں تھیں کچھ ہوشیاریاں تھیں
جس جا نظیرؔ آ کر ہوتی ہیں الفتیں تو
واں ایسی ایسی کتنی عشرت شعاریاں تھیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |