Jump to content

ہم کہاں آئنہ لے کر آئے

From Wikisource
ہم کہاں آئنہ لے کر آئے
by باقی صدیقی
330862ہم کہاں آئنہ لے کر آئےباقی صدیقی

ہم کہاں آئنہ لے کر آئے
لوگ اٹھائے ہوئے پتھر آئے

دل کے ملبے میں دبا جاتا ہوں
زلزلے کیا مرے اندر آئے

جلوہ جلوے کے مقابل ہی رہا
تم نہ آئینے سے باہر آئے

دل سلاسل کی طرح بجنے لگا
جب ترے گھر کے برابر آئے

جن کے سائے میں صبا چلتی تھی
پھر نہ وہ لوگ پلٹ کر آئے

شعر کا روپ بدل کر باقیؔ
دل کے کچھ زخم زباں پر آئے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.