ہم ہیں مشتاق جواب اور تم ہو الفت سیں بعید
Appearance
ہم ہیں مشتاق جواب اور تم ہو الفت سیں بعید
نقد دل گر تم کوں پہونچا ہے تو بھجوا دیو رسید
باغ میں ہم مر گئے محروم وصل گل بدن
ہیں ہمارے آج پھول اور بلبلوں کے حق میں عید
لشکر قلب صف عشاق میں ہے غلغلہ
یکہ تاز آہ کوں کس نے کیا ہے نا رسید
حسن کوں ہے نقد ناز اور عشق کوں جنس نیاز
پھر عبث شکوہ ہے یہ سودا ہوا ہے خوش خرید
باغ سیں گلچیں چلا تب بلبلوں نے غل کیا
حضرت گل کوں کیا جاتا ہے یہ کافر شہید
رہروان جنوں کوں فتحیاب فیض ہے
آبلوں کے قفل کو خار بیاباں ہے کلید
بت پرستوں کوں ہے ایمان حقیقی وصل بت
برگ گل ہے بلبلوں کوں جلد قرآن مجید
نور جاں فانوس جسمی سیں جدا کب ہے سراجؔ
شعلہ تار شمع سیں کہتا ہے من حبل الورید
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |