ہم یار کی غیروں پہ نظر دیکھ رہے ہیں
Appearance
ہم یار کی غیروں پہ نظر دیکھ رہے ہیں
گو منہ پہ نہ لائیں گے مگر دیکھ رہے ہیں
منہ میری طرف ہے تو نظر غیر کی جانب
کرتے ہیں کدھر بات کدھر دیکھ رہے ہیں
کے روز رقیبوں سے نبھی رسم محبت
ہم بھی یہی اے رشک قمر دیکھ رہے ہیں
قاصد سے جو بیمار بہت مجھ کو سنا تھا
اخبار میں مرنے کی خبر دیکھ رہے ہیں
پرساں نہیں کوئی بھی نسیمؔ اہل ہنر کا
دنیا کی ہوا شام و سحر دیکھ رہے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |