ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر
Appearance
ہنستے تھے مرے حال کو جو یار دیکھ کر
ان سب نے رو دیا مجھے بیمار دیکھ کر
سب ہم صفیر چھوڑ کے تنہا چلے گئے
کنج قفس میں مجھ کو گرفتار دیکھ کر
کیا جانے کیا غضب ہے یہ جادو بھری نگاہ
غش کر گیا ہوں میں جسے یک بار دیکھ کر
خون جگر کے ساتھ کہیں جی چلا نہ جائے
رونا ذرا تو دیدۂ خوں بار دیکھ کر
اپنے ہوسؔ پہ جب سے کہ تو مہرباں ہوا
جلتے ہیں رات دن اسے اغیار دیکھ کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |