Jump to content

ہوئے جناب میں اب تک نہ تیرے ہم گستاخ

From Wikisource
ہوئے جناب میں اب تک نہ تیرے ہم گستاخ
by ماہ لقا بائی
304240ہوئے جناب میں اب تک نہ تیرے ہم گستاخماہ لقا بائی

ہوئے جناب میں اب تک نہ تیرے ہم گستاخ
خدا کے واسطے ہم سے نہ ہو صنم گستاخ

چھپایا راز محبت کو دل میں پر ہیہات
کرے ہے نام مرا بد یہ چشم نم گستاخ

جو آوے جی میں سو کہہ لے میں ہوں وہ اے پیارے
رہوں ہزار حضوری میں پر ہوں کم گستاخ

کہا گلے سے لگا لے تو التفات نہیں
کہے ہے تس پہ مجھے کیوں تو دمبدم گستاخ

یہی امید ہے چنداؔ کو خوب رویوں میں
رکھے ہمیشہ تیرا یا علی کرم گستاخ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.