ہوئے خوش ہم ایک نگار سے ہوئے شاد اس کی بہار سے
Appearance
ہوئے خوش ہم ایک نگار سے ہوئے شاد اس کی بہار سے
کبھی شان سے کبھی آن سے کبھی ناز سے کبھی پیار سے
ہوئی پیرہن سے بھی خوش دلی کلی دل کی اور بہت کھلی
کبھی طرے سے کبھی گجرے سے کبھی بدھی سے کبھی ہار سے
وہ کناری ان میں جو تھی گندھی اسے دیکھ کر بھی ہوئی خوشی
کبھی نور سے کبھی لہر سے کبھی تاب سے کبھی تار سے
گئے اس کے ساتھ چمن میں ہم تو گلوں کو دیکھ کے خوش ہوئے
کبھی سرو سے کبھی نہر سے کبھی برگ سے کبھی بار سے
وہ نظیرؔ سے تو ملا کیا مگر اپنی وضع نیں اس طرح
کبھی جلد سے کبھی دیر سے کبھی لطف سے کبھی عار سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |