Jump to content

ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں

From Wikisource
ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
by شکیب جلالی
330791ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیںشکیب جلالی

ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
کسی کی یاد کے جگنو دھواں اگلتے ہیں

شب بہار میں مہتاب کے حسیں سائے
اداس پا کے ہمیں اور بھی مچلتے ہیں

اسیر دام جنوں ہیں ہمیں رہائی کہاں
یہ رنگ و بو کے قفس اپنے ساتھ چلتے ہیں

یہ دل وہ کارگہ مرگ و زیست ہے کہ جہاں
ستارے ڈوبتے ہیں، آفتاب ڈھلتے ہیں

خود اپنی آگ سے شاید گداز ہو جائیں
پرائی آگ سے کب سنگ دل پگھلتے ہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.