Jump to content

ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا

From Wikisource
ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا
by سراج اورنگ آبادی
294487ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کاسراج اورنگ آبادی

ہوا ہوں ان دنوں مائل کسی کا
نہ تھا میں اس قدر گھائل کسی کا

دوانے دل کوں سمجھاتا ہوں لیکن
کہاں لگ ہوئے کوئی حائل کسی کا

ہوا ہے دل دہی کا تم پہ تاواں
نہیں آسان لینا دل کسی کا

خم گیسو سیں اپنے تو گرہ کھول
کھلے تا عقدۂ مشکل کسی کا

کیا یک وار میں کئی دل کی پھانکیں
لگا ہے ہات کیا کامل کسی کا

گلی میں جس کی شور کربلا ہے
سلونا شوخ ہے قاتل کسی کا

کہو اس لالۂ گلزار جاں کوں
کبھی تو دیکھ داغ دل کسی کا

سراجؔ اب سوز دل میرا وو جانے
جو ہے پروانۂ محفل کسی کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.