Jump to content

ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں

From Wikisource
ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں
by نظیر اکبر آبادی
294856ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیںنظیر اکبر آبادی

ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں
ہیں ناز و ادا میں ان کو کیا کیا راہیں
دل لینے کو سینے سے لپٹ کر کیا کیا
ڈالے ہیں گلے میں پتلی پتلی باہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.