Jump to content

ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت

From Wikisource
ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
by فانی بدایونی
299816ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامتفانی بدایونی

ہو کاش وفا وعدۂ فردائے قیامت
آئے گی مگر دیکھیے کب آئے قیامت

سنتا ہوں کہ ہنگامۂ دیدار بھی ہوگا
ایک اور قیامت ہے یہ بالائے قیامت

ہم دل کو ان الفاظ سے کرتے ہیں مخاطب
اے جلوہ گہ انجمن آرائے قیامت

اللہ بچائے غم فرقت وہ بلا ہے
منکر کی نگاہوں پہ بھی چھا جائے قیامت

فانیؔ یہ مگر راہ محبت کی زمیں ہے
ہر ذرے میں ہے وسعت صحرائے قیامت


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.