Jump to content

ہو گئی شہر شہر رسوائی

From Wikisource
ہو گئی شہر شہر رسوائی
by میر تقی میر
315347ہو گئی شہر شہر رسوائیمیر تقی میر

ہو گئی شہر شہر رسوائی
اے مری موت تو بھلی آئی

یک بیاباں برنگ صوت جرس
مجھ پہ ہے بیکسی و تنہائی

نہ کھنچے تجھ سے ایک جا نقاش
اس کی تصویر وہ ہے ہرجائی

سر رکھوں اس کے پاؤں پر لیکن
دست قدرت یہ میں کہاں پائی

میرؔ جب سے گیا ہے دل تب سے
میں تو کچھ ہو گیا ہوں سودائی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.