ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک
Appearance
ہیں سات زمیں کے طبق اور سات ہیں افلاک
اس راز کے محرم ہیں مگر صاحب ادراک
بو ذوق بصر لمس سمع خاصۂ عنصر
عنصر خلی باد آتش و آب و کرۂ خاک
ایزاد ہوئے چار طبق تب ہوئے چودہ
صورتگری و حافظہ و دانش و ادراک
کہتے ہیں جسے عرش وہ ہے جلوۂ پندار
گردش میں ہیں جس سے طبقات ہمہ افلاک
ہے پاس ادب مانع ساحرؔ پے اظہار
ہے مطلع خورشید وگرنہ سر لولاک
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |