ہے طرفہ تماشہ سر بازار محبت
Appearance
ہے طرفہ تماشہ سر بازار محبت
سر بیچتے پھرتے ہیں خریدار محبت
اللہ کرے تو بھی ہو بیمار محبت
صدقہ میں چھٹیں تیرے گرفتار محبت
اس واسطے دیتے ہیں وہ ہر روز نیا داغ
اک درد کے خوگر نہ ہوں بیمار محبت
کچھ تذکرہ عشق رہے حضرت ناصح
کانوں کو مزہ دیتی ہے گفتار محبت
واعظ کی زباں پر تو وہ کلمہ ہے کہ گویا
بخشے ہی نہ جائیں گے گنہ گار محبت
دیکھا ہے زمانے کو ان آنکھوں نے تو اے داغؔ
اس رنگ پر اس ڈھنگ پر انکار محبت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |