Jump to content

ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو

From Wikisource
ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو
by سخی لکھنوی
303784ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کوسخی لکھنوی

ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو
اب خدا ہی شاد رکھے بلبل ناشاد کو

سوجھتی تھی کوہ و صحرا میں یہی ہر دم مجھے
کیجئے غم قیس کا اور روئیے فرہاد کو

ہچکیاں آتی ہیں پر لیتے نہیں وہ میرا نام
دیکھنا ان کی فراموشی کو میری یاد کو

یاد میں ان کے حواس خمسہ دے دیتے ہیں ہم
آہ کو نالہ کو غل کو شور کو فریاد کو

جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر
آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو

نزع کے دم بھی انہیں ہچکی نہ آئے گی کبھی
یوں ہی گر بھولے رہیں گے وہ سخیؔ کی یاد کو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.