ہے یہ گل کی اور اس کی آب میں فرق
Appearance
ہے یہ گل کی اور اس کی آب میں فرق
جیسے پانی میں اور گلاب میں فرق
لب خوباں کہاں وہ لعل کہاں
ہے بہت شربت اور شراب میں فرق
لاکھ گالی کہی ہے کم مت دے
میں گنوں گا نہ ہو حساب میں فرق
زاہدا زہد تو پڑھا، میں عشق
ہے مری اور تری کتاب میں فرق
اے شرابی گزک تو کرتا ہے
کچھ تو کر دل میں اور کباب میں فرق
آنکھ جب سے کھلی نہ دیکھا کچھ
زندگانی میں اور حباب میں فرق
کچھ نہیں کرتے تم جو شعلے میں
اور اس روئے پر عتاب میں فرق
ہے زمیں آسمان کا یارو
ذرے میں اور آفتاب میں فرق
کیونکہ جرأتؔ ہو شیخ تجھ سا کہ ہے
پیری اور عالم شباب میں فرق
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |