یار میرا میان گلشن ہے
Appearance
یار میرا میان گلشن ہے
غرق خوں پھول تا بہ دامن ہے
دل لبھاتا ہے سب کا وہ ساجن
دل فریبی میں اس کو کیا فن ہے
تارے جیوں در ہے جس کے حلقہ بگوش
وو بنا گوش صبح روشن ہے
اس نظارے سے سب شہید ہوئے
وو نین کیا بلائے رہ زن ہے
کیا بیاں کر سکوں میں گت اس کی
فائزؔ ات خوش ادا سریجن ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |